مساجد کو دینی دنیاوی تربیت گاہ اور خدمت کامرکز بنانے کے حوالے سے
باقاعدہ تحریک آغاز مرالہ سے
ناصر عباس تارڑ۔
(فلاحی اور مثالی معاشرے کی تشکیل کیلیے
ایک عملی قدم)
یہ حقیقت مسلّم ہے کہ افکار وتخیلات جتنے بھی اعلیٰ ہوں تب تک ان سے استفادہ ممکن نہیں جب تک ان کو عملی شکل دے کر پیش نہیں کر دیا جاتا۔ کوئی بھی قوم نعروں اور دعووں سے نہیں بنتی بلکہ عمل سے بنتی ہے پاکستان پبلک ایڈ ٹرسٹ سمیت بہت سارے سماجی اداروں اور افراد کا خیال ہے کہ ایک مسلم معاشرے میں مسجد کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس کو مرکز بنانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ اور مسجد کو ایک ایسا مرکز ہونا چاہیے جس میں نہ صرف اللہ تعالی کے ساتھ بندے کے تعلق کو مضبوط تر بنایا جا سکے بلکہ اس مرکز میں تعلیم و تربیت کے نور سے ایک فلاحی اور مثالی معاشرہ تشکیل پا سکے۔ اس اعلیٰ مقصد کی تکمیل کے لیے مساجد کے اندر بے شمار تبدیلیوں کی فوری اور اشد ضرورت ہے مثلاً ائمہ کرام اور خطباء کا دینی و عصری تعلیم سے منور ہونا، انتظامیہ کی فلاحی اور علمی فکر، بے ہنگم اور لایعنی قسم کی محافل سے چھٹکارا، تعلیمی و تربیتی سیمینارز کا انعقاد، پیسے کے ضیاع سے پہلو تہی، فضول اور لایعنی قسم کی معاشرتی رسوم کی حوصلہ شکنی،حسد اور نفرتوں کی بجائے محبتوں اور اپنائیت کا فروغ اور بالخصوص اچھی آواز کے حامل موذنین کی تعیناتی یہ ایسے امور ہیں جن میں بہتری کی اشد ضرورت ہے۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان تمام امور کو ایک ہی وقت میں لاگو نہیں کیا جا سکتا بلکہ بتدریج اس کو جہد مسلسل کے ذریعے ممکن بنایا جاسکتا ہے۔ یہاں پر پاکستان پبلک ایڈ ٹرسٹ اور مرالہ ویلفیئر سوسائٹی کمیٹی ممبران خاص طور پر ممبر ورڈ آف ڈائریکٹر پی پی اے ٹی ھمائیوں سکندر وڑائچ
کو ضرور خراج تحسین پیش کرنا چاہوں گا جنہوں نے اپنے حصے کی شمع جلاتے ہوئے موذنین کی بہتری کیلئے میری خواہش پر سب سے نیک کام آغاز مرالہ
کیا۔ناصرعباس تارڑ
اور چند دن قبل آذان پر مقابلہ منعقد کرا کے اس اعلیٰ مقصد کے حصول کی داغ بیل ڈالی۔ پروردگار لم یزل ان کی اس سعی کو اپنی بارگاہ میں قبولیت کا شرف بخشے۔ اور اس ننھی ابابیل کی مثل جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ کو بجھانے کے لیے اپنی ننھی سی چونچ میں پانی کی ایک ہلکی سی بوند اٹھائے اپنا حصہ ملا رہی تھی ہمیں بھی اپنے حصے کی شمع جلانے کی توفیق ارزانی فرمائے۔
آمین یارب العالمین۔
تحریر میں معاونت پر حافظ راشد تارڑ کاتحہ دل سے مشکور ہوں
ناصر عباس تارڑ